Friday, 11 April 2014

The Montessori Principles and Methodology - مونٹیسوری اصول اور طریقہ کار

Montessori Principles

1- Physical and Spiritual Aspects of the 'Favorable Environment'

    This principle has been discussed in the post 'Three Elements of Montessori System'.


2- Vertical Grouping for (Transferency of Role)
    Montessori thinks that the child in a vertical grouping or a mixed     age environment, 
   - settles downs quickly.
   - absorbs behaviour from the children of his level and size rather        than being instructed by a teacher who is much taller and larger        than him/her.
   - feels kind and helpful to a new child and introduces the         
      environment to him/her happily.

3- The philosophy is not culture or religion biased.  Since it is based on human nature, it allows all religions and cultures to fit in it for the best possible human development.

مونٹیسوری نظام تعلیم کے اصول 

١- مناسب اور پسندیدہ ماحول 
    یہ اصول 'مونٹیسوری تعلیم کے تین اجزاء' میں بیان ہو چکا ہے- 

٢- مختلف عمروں کے بچوں کا ماحول 
    مونٹیسوری ماحول ایک کھلا ماحول ہوتا ہے جس میں مختلف عمروں کے بچے ایک ساتھہ وقت گزارتے ہیں-  بڑے بچے نئے آنے والے بچوں کے لئے ایک رہنما کا کردار ادا کرنے ہیں اور اسے ماحول سے متعارف کرانے میں اساتذہ کے معاون ثابت ہوتے ہیں-  اس سے ان میں ایک معاشرتی ذمّہ داریاں پوری کرنے کا سلیقہ آجاتا ہے- جبکہ چھوٹے بچے بڑے بچوں کو دیکھ کر بہت سی عادات، نظم و ضبط اور علم اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں-  اس طرح کا ماحول انکے گھر سے مشابہ ہوتا ہے جہاں مختلف عمروں کے لوگ ایک خاندان کی صورت میں رہتے ہیں-  

٣- مونٹیسوری فلسفۂ تعلیم و تربیت کسی بھی مذھب یا ثقافت کے نہیں-  چونکہ کس کی بنیاد انسانی فطرت پر ہے اس لئے یہ ہر مذھب اور ہر ثقافت کے ماننے والوں کے لئے قابل عمل ہے-  

مونٹیسوری فلسفہ پڑھیں اور اندازہ لگائیں کہ کیا وجہ ہے کہ ہمارے ہاں دس گیارہ سال تک کے بچے تو ورلڈ ریکارڈ بنا لیتے ہیں- لیکن نہ تو اس کے بعد ان کا نام کہیں آتا ہے اور نہ ہی پندرہ سال کے بعد کی عمر بعد ورلڈ ریکارڈ بنانے کی اتنی مثالیں موجود ہیں-  اور خاص طور پر چالیس سال کے بعد 'مسکینی و محکومی' کو زندگی کا تقاضہ سمجھ لئے جاتا ہے-  

Montessori Methodology

The purpose of Early Childhood Montessori system is to introduce the child to the world he/she is going to live in, to prepare his/her mind for seeking opportunities and to play a positive role in maintaining the world. 


مونٹیسوری طریقۂ کار 
مونٹیسوری تعلیم و تربیت کا مقصد بچے کو اس دنیا سے متعارف کرانا ہے-  جس میں وہ ایک بالغ کی حیثیت سے زندگی گزارے گا-  اسکے ذہن اور جسم کو ان مسائل کا سامنا کرنے کے لئے تیّار کرنا ہے جو اسے آگے زندگی میں پیش آسکتے ہیں- اور اس دنیا کو سنوارنے میں ایک مثبت کردار ادا کرنے کے لئے اسے ضروری ہنر سکھانا ہے-

1- Montessori Resources

Montessori resources consists of the Montessori material, Nomenclature material, classified cards, models and miniatures of animals and other objects, farm table, nature table, flash cards, scientific instruments, tools,  books and art material.  Even walls, floor, ceiling, doors, windows and furniture serve as the learning resource in a Montessori environment and that is why they should also be well-maintained.

The purpose of Montessori resources is to carry out the procedure of 'Concrete to Abstract', where all resources are considered concrete to develop an imagination of the abstract.

١- مونٹیسوری وسائل
مونٹیسوری وسائل کا مقصد 'آسان سے مشکل' کے اصول کو قابل عمل بنانا ہے-  تمام وسائل جمادات کی صورت میں ہوتے ہے اور یہ مشکل نظریات اور نظام کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں-  مونٹیسوری میٹریل، نومن کلیچر میٹریل، کلاسیفائیڈ کارڈز، چیزوں کے چھوٹے بڑے ماڈلز، فارم ٹیبل، نیچر ٹیبل، فلیش کارڈز، سائنسی آلات، اوزار، کتابوں اور آرٹ میٹریل پر ہی مشتمل نہیں ہوتے ہیں-  بلکہ ادارے کے فرش، دیواریں، دروازے، کھڑکیاں اور سامان بھی وسائل کا ہی حصّہ ہوتے ہیں اس لئے ان کا بھی صحیح حالت میں ہونا ضروری ہے-  

2- Concrete (simple) to Abstract (complex)

Numbers, alphabets, parts of speech, fractions, addition, multiplication, division, subtraction, solar system, germination of seeds, pollination, water cycle, life cycle of humans and animals, evaporation, condensation, land and water forms and every little thing and concepts are abstract for an absorbent mind.  Montessori thinks that the child's mind is capable of absorbing all the simple or  complicated concepts and theories but in a palpable form, the procedure of learning from simple to complex.  The word 'concrete' refers to the all the learning resources, presentations and demonstrations performed by the teacher.

For example, solar system is an abstract but the child can grasp how it works through a model. 
Similarly, the fractions are abstract but the child can understand them well through practical work of dividing foods into half, one-third or one-fourth. 
Likewise, the parts of speech are also abstract but the child can learn their construction in a sentence through objects and symbols.

٢-  جمادات یا حقیقی یا آسان سے خیالی یا مشکل کی طرف 
 اعداد، حروف، کلام کے حصّے، جمع، تفریق، ضرب، تقسیم، نظام شمسی، بیج کا اگنا، بادلوں کا بننا، عمل تبخیر اور تکثیف، انسانی، نباتی اور حیوانی زندگی کے مراحل، زمین اور پانی کی شکلیں - ان سب کا تعارف چھوٹے بچے  ایک خیالی اور تصوراتی حیثیت رکھتا ہے- اکثر بچوں کو متضاد الفاظ یا ہم معنی الفاظ یاد کرنے کو دے دیے جاتے ہیں-  جبکہ اسکو یہی نہیں پتہ ہوتا کہ متضاد کیسے کہتے ہیں- وہ انھیں رٹا لگا کر یاد تو کر سکتا ہے لیکن سمجھ نہیں سکتا-اسی طرح بچوں کو پانچ یا دس اسم، فعل یا صفت یاد کرنے کو دے دیے جاتے ہیں-  اور میری حیرت کی اس وقت انتہا نہ رہی جب میں نے یہ تجربہ اپنے ٹیوشن کے بچوں پر کیا جن میں سے ایک پانچویں اور دوسرا چھٹی جماعت میں ہے-  اور ان سے کہا کہ مجھے سو اسم بتائیں تو وہ گہری سوچ میں گۓ اور ان الفاظ کو یاد کرنے لگے جو انکو پچھلی جماعتوں میں رٹاۓ گۓ تھے-  حالانکہ انھیں اس کی تعریف حرف بہ حرف یاد تھی-  لیکن مثالوں کے لئے انہوں نے اپنے ارد گرد نظر ڈالنے کے بجاۓ اپنے ذہن پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا-  میں نے ان سے کہا کہ اس پاس دیکھیں تو رک رک کر ایک نے کہا گلاس، دوسرے نے کہا پنکھا-  میں نے کہا آپکو فرش، میز، کرسی، دیواریں، چھت، دروازہ، کھڑکی، شیشہ، کاغذ، کتابیں، پنسل، کمرے، کوڑے دان، میں یعنی استاد، اپنے جسم کے حصّے، کپڑے وغیرہ نظر نہیں آرہے-   مونٹیسوری کے مطابق بچے کے ذہن میں ان تصورات کا خاکہ بنانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے اگر انھیں کسی ایسے طریقہ کار سے سکھایا جاۓ جس سے بچہ ان چیزوں کی حرکت یا حصّوں کو کسی ماڈل یا مثال کے ذریعے حواس خمسہ سے تجزیہ کرسکے-  یعنی کسی مشکل ترین نظریہ یا نظام کو آسان طریقے سے سمجھانا-  مونٹیسوری میں تمام وسائل جمادات کی ہی شکل ہوتے ہیں-  

3- Three-Period Lesson
This is a technique used to feed information and establish the basic memory about an object or a concept.  It is carried on in three parts or three lessons; naming, associating and recalling/assessment.

Characteristics of 3PL
1- The objects or concepts being introduced must be in contrast, such as big and small, red and blue or yellow color, spots and stripes, sweet and sour, hard and soft, etc. The presentation of red and pink or orange, dots and spots, stripes and bars, sour and bitter, soft and fluffy, may confuse the child because of the similarities.  The flags of Japan and Bangladesh are similar in design, flags of Pakistan and Saudi Arabia are similar in colours.

2- Only 2 or 3 objects or concepts should be introduced at a time at initial stages.  

3- Only one characteristic of objects or concepts should be introduced at a time.  For example, just the name or the size or shape or colour or design, etc.

4- 2nd and 3rd periods should be started with the recent memory, which is the last object or concept that has been introduced to the child.

5- Teacher should use the verbal expression to distinguish among the qualities.

6- The teacher must follow the 'economy of words' (limited amount of words) and 'economy of movement' (least possible body movement) during the lessons.

7- Pause for 2 or 3 seconds after each introduction and question.


٣- تین اسباق پر مشتمل چیزوں کا تعارف 
یہ طریقہ بچے کے ذہن میں کسی بھی معلومات کو متعارف کرانے کے لئے استعمال ہوتا ہے-  اسکے تین حصّے ہوتے ہیں-  
پہلا سبق چیز، فعل یا صفت کا نام بتانا- اور یاداشت کو قائم کرنا- 
دوسرا سبق یاداشت کو دہرانا- 
تیسرا سبق یاداشت کو جانچنا 

اس طریقۂ کار کی خصوصیات یا احتیاط یہ ہیں-  
١- چھوٹے بچے کا ذہن متضاد اشیاء کو جلدی جذب کرتا ہے-  جو بھی چیزیں یا صفت متعارف کرائی جائیں وہ ایک دوسرے کے برعکس یا متضاد ہوں-  مثال کے طور پر سرخ رنگ کے ساتھ اگر گلابی یا نارنجی رنگ سکھانے سے بہتر ہے کہ نیلا یا پیلا رنگ سکھایا جاۓ- اسی طرح بنگلہ دیش اور جاپان کا جھنڈا ایک جیسے ڈیزائن کا ہے جبکہ پاکستان اور سعودی عرب کے جھنڈوں کے رنگ ایک جیسے ہیں-  لہٰذا پاکستان اور جاپان کے جھنڈے بچے کے لئے سیکھنا آسان ہوگا کیونکہ یہ ایک دوسرے سے رنگ اور ڈیزائن میں فرق ہیں-  

٢- شروع میں صرف دو یا تین چیزیں یا خصوصیات متعارف کرائی جائیں- 

٣- ایک وقت میں کسی بھی چیز کی ایک معلومات فراہم کی جائیں- یعنی یا تو صرف نام یا کوئی ایک متضاد خصوصیت کا جوڑا-  جیسے کہ چھوٹا اور بڑا، ہلکا اور بھاری، وغیرہ- 

٤- اس طریقۂ کار کے دوسرے سبق کو وہاں سے شروع کریں جہاں پہ پہلا سبق ختم ہوا تھا اور تیسرے  سبق کو وہاں سے شروع کریں جہاں دوسرا سبق ختم ہوا تھا-  یہ بالکل اسی طرح کا عمل ہے جیسے اگر کوئی چیز کھو جاۓ تو ڈھونڈنے کا سلسلہ آخری یاداشت سے شروع کیا جاتا ہے-  

٥- استاد یا استانی اپنے لہجے کو سکھانے کے مطابق تبدیل کرے-  

٦- استاد یا استانی کو ضرورت کے مطابق الفاظ اور حرکات کا چناؤ کرنا چاہیے-  



Example 1- Introducing the name

Bring the objects to the work place which could be a mat or a table. Put the objects in a row or linear position.

Assume that the objects are flags.  Choose the flags of Pakistan, Japan and America because they are in extreme contrast in color and design.

1st Period:  Naming (establishing memory)
Pointing at the first flag (from either side), "This is the flag of Pakistan."  Repeat twice.  Pause for 2 or 3 seconds.
Pointing at the second flag, "This is the flag of Japan."  Repeat twice.  Pause for 2 or 3 seconds.
Pointing at the third flag, "This is the flag of America."  Repeat twice.  Pause for 2 or 3 seconds.

2nd Period: Associating (the memory to the object)
The teacher keeps his/her hands off the material and asks from the recent memory which is the last object he/she introduced. 

"Can you show me the flag of America?"  The child points to the flag of America.  If he/she doesn't then just say the name and move on, do not tell the child that he/she has made a mistake.

Starting from the earlier memory, "Can you show me the flag of Japan?"  

Starting from the earliest memory, which is the first flag introduced,
"Can you show me the flag of Pakistan?"

3rd Period: Recalling/Assessing the memory
Starting from the recent memory, pointing at the flag of Pakistan,
"Which flag is this?" The child should answer that this is the flag of Pakistan or Pakistan's flag.  If he/she gives the wrong answer, just correct without criticizing him/her.

Pointing at the earlier memory, the flag of Japan, ask, 
"Which flag is this?"  The child should answer, "Japan's flag".

Pointing at the earliest memory, the flag of America, ask, 
"Which flag is this?'  The child should answer, "America's flag." 


پہلی مثال - نام سکھانا 

میٹریل یا وہ چیزیں جنکے نام سکھانے ہیں میز یا  کام کرنے کی جگہ پر لائیں-  اور انھیں عمودی یا افقی ترتیب سے رکھیں-  
فرض کریں کہ وہ چیزیں تین ملکوں کے جھنڈے ہیں-  پاکستان، جاپان اور امریکہ-  کیونکہ یہ تینوں جھنڈے ایک دوسرے سے رنگ اور ڈیزائن میں مختلف ہیں اسلئے بچوں کو ذہن نشین کرنے میں آسانی ہوگی-  

پہلا سبق-  نام بتانا یا یاداشت قائم کرنا 
پہلے جھنڈے کی طرف اشارہ کریں اور کہیں "یہ پاکستان کا جھنڈا ہے"- جملہ دہرائیں- دو تین سیکنڈز کا وقفہ دیں- 
دوسرے جھنڈے کی طرف اشارہ کریں اور کہیں "یہ جاپان کا جھنڈا ہے"- جملہ دہرائیں- دو تین سیکنڈز کا وقفہ دیں-
تیسرے جھنڈے کی طرف اشارہ کریں اور کہیں "یہ امریکہ کا جھنڈا ہے"- جملہ دہرائیں- 

دوسرا سبق - یاداشت کو دہرانا 
استاد یا استانی اپنے ہاتھ سے اشارہ کیے بغیر آخری یاداشت یعنی امریکہ کے جھنڈے سے شروع کرے- 
"امریکہ کا جھنڈا کون سا ہے؟"- بچے کو صحیح جھنڈے کی طرف اشارہ کرنا چاہیے-  اگر وہ نہ کرسکے تو خود بتادیں- 
"جاپان کا جھنڈا کون سا ہے؟" 
"پاکستان کا جھنڈا کون سا ہے؟"

تیسرا سبق - یاداشت جانچنا 
آخری یاداشت یعنی پاکستان کے جھنڈے سے شروع کریں- اشارہ کریں اور پوچھیں- 
"یہ کس ملک کا جھنڈا ہے؟"  بچے کا جواب ہونا چاہیے پاکستان کا-  اگر بچہ صحیح جواب نہ دے تو خود بتا دیں- 
"یہ کس ملک کا جھنڈا ہے؟" بچے کا جواب ہونا چاہیے جاپان کا- 
"یہ کس ملک کا جھنڈا ہے؟" بچے کا جواب ہونا چاہیے امریکہ کا- 


Example 2 - Introducing the quality
Assume the quality is rough and smooth and the objects are the large piece of a bark and a smooth wooden piece.

1st Period:
While sliding the fingers on the bark say, 
"This is a rough surface.  rough"

While sliding the fingers on the wooden piece,
"This is a smooth surface.  smooth"

2nd Period:
Starting from the recent memory while keeping the hands off the material, ask
"Which one is the smooth surface?"
"Which one is the rough surface?"

3rd Period:
Pointing at the recent memory, ask
"What kind of surface is this?"  The child should say 'rough'.
"What kind of surface is this?"  The child should say 'smooth'.

دوسری مثال - کسی صفت کا سکھانا 

فرض کریں کہ بچے کو ہموار اور کھردری سطح کا فرق سمجھانا ہے-  تو ایک درخت کے تنے کا  حصّہ لیں اور ایک لکڑی کا ٹکڑا جو ہموار ہو- 

پہلا سبق - یاداشت قائم کرنا 
پہلے تنے کی طرف اشارہ کریں اور کہیں "یہ کھردری سطح ہے" اور پھر سطح پر انگلیاں پھیریں- دو تین سیکنڈز کا وقفہ دیں- 
پھر لکڑی کے ٹکڑے پر انگلیاں پھیریں اور کہیں " یہ ہموار سطح ہے"- 

دوسرا سبق - یاداشت دہرانا 
آخری یاداشت یعنی لکڑی کے ٹکڑے سے شروع کریں-
"ہموار سطح کون سی ہے"  بچے کو لکڑی کا ٹکڑے کی طرف اشارہ کرنا چاہیے- 
"کھردری سطح کون سی ہے" بچے کو تنے کی طرف اشارہ کرنا چاہیے- 

تیسرا سبق - یاداشت جانچنا 
آخری یاداشت یعنی تنے کی طرف اشارہ کریں اور پوچھیں- 
"یہ کون سی سطح ہے؟"
پھر لکڑی کے ٹکڑے کی طرف اشارہ کریں اور پوچھیں 
"یہ کون سی سطح ہے؟"


4- No Competition
The child is not born with the sense of competition.  The trend is introduced to the child by the adults in the surroundings, which transforms into the sense of superiority or inferiority with the passage of time. The moment of success in our society becomes the moment of disaster for him/her as he/she is always expected to show the same result and secure the best position.  This behaviour kills the child's potential and leads him/her to work for either appreciation and reward or out of fear of being insulted.  The Montessori environment should be free of competition and the only reward that the child feels should be the sense of achievement by completing a work.  This is a place where every child is a winner because every child is busy in work.

٤- مقابلہ بازی سے اجتناب 
بچہ مقابلہ بازی کے احساس کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا-  یہ رجحان بچے میں اسکے آس پاس موجود بڑے پیدا کرتے ہیں-  جو کہ وقت گزرنے کے ساتھہ ساتھہ احساس کمتری یا احساس برتری میں تبدیل ہو جاتی ہے-  اگر کوئی بچہ اوّل آجاۓ تو یہ اسکے لئے بدقسمتی کا باعث ہو جاتا ہے کیونکہ پھر اس سے ہمیشہ سب کو پچھاڑنے اور گرانے کی ہی توقع کی جاتی ہے-  جس سے اس کے اندر کی کام کرنے کی قدرتی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور وہ کام بے عزتی کے خوف یا نام اور انعام کے لالچ میں کرتا ہے-  مونٹیسوری ماحول میں کسی بھی قسم کے امتحانات اور ظاہری جانچ پڑتال منع ہوتی ہے-  اور بچے کے کام کی تکمیل کو کامیابی سمجھا جاتا ہے-  یہ ایک ایسا ماحول ہوتا ہے جہاں سارے بچے کامیاب کہلاتے ہیں کیونکہ سب کسی نہ کسی کام میں مصروف ہوتے ہے-  

5- No Reward No Punishment
The child during the stage of 'Absorbent Mind' is more willing to work due to his/her inner desire than due to reward or punishment.  This is the strategy that adults use to motivate children to give results to satisfy their own (adult's) ego and expectations. The motivation develops into a habit of greed and pride in case of success and fear, envy and lie in case of failure.  Montessori discourages the use of these kind of strategies in any environment and suggests that the child should be given time to satisfy his/her desire of work and deduce the results on his/her own understanding.

٥- جزا اور سزا سے اجتناب 
بچہ فطرتی طور پر  اپنی زندگی کے ابتدائی چھ سالوں میں کسی انعام کے لالچ یا سزا کے خوف کے بغیر، صرف اپنی قدرتی کام کرنے کے رجحان کی وجہ سے کوئی بھی کام کرتا ہے-  اسکے نزدیک کامیابی یا ناکامی کوئی معنی نہیں رکھتی-  انعام یا سزا کی حکمت عملی بڑے لوگ استعمال کرتے ہیں بچوں سے اپنی توقعات، اپنی انا اور اپنے اطمینان کی خاطر-  اس قسم کر رویہ بچوں میں کامیابی کی صورت میں لالچ، فخر اور غرور اور ناکامی کی صورت میں خوف، حسد اور جھوٹ بولنے کی عادات پیدا کرتا ہے-  اسی لئے مونٹیسوری ماحول میں کسی بھی قسم کے امتحانات، ظاہری جانچ پڑتال اور مقابلوں سے گریز کیا جاتا ہے-  بلکہ بچے کو وقت دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کام کی طرف راغب ہو اور لگن سے کام کرے اور اپنی سمجھ کے مطابق نتیجہ اخذ کرے-  

6- Individual Activities
The child during the 'Spiritual Embryonic Stage' is less social and more egoistic, which is not the sign of his/her negative personality but an extreme urge and concentration to explore and experience things without anyone distraction.  He/she may spend hours and hours on just one task which attracts his/her interest.  
Unlike traditional schools, the child in a Montessori is allowed to satisfy his/her natural instinct of working alone in order to absorb the information directly through his/her own concentration.
Once the child is satiated with working on one activity, he/she automatically and willingly shares it with others.  Otherwise, he/she keeps seeking for that opportunity throughout his/her life.

٦- بچہ تین سال تک کی عمر تک جو کہ 'روحانی مرحلہ' کہلاتا ہے،  اپنی دنیا کا مکین ہوتا ہے-  اسے صرف اپنی مرضی اور اپنی پسند سے دلچسپی ہوتی ہے-  اور یہ اسکی ذات کا منفی پہلو نہیں بلکہ اس کی فطرت کا تقاضہ ہوتا ہے جو اسے انتہائی انہماک سے اپنی پسند کی چیز یا کام پر توجہ مرکوز کرنے کا باعث بنتا ہے-  اور بچہ اس وقت کسی اور کی مداخلت برداشت نہیں کرتا-  وہ اس حسّاس دورانیے میں ایک کام پر گھنٹوں صرف کر سکتا ہے-  مونٹیسوری ماحول میں بچے کی فطرت کے پیش نظر اور اس کو سکون پہنچانے کے لئے انفرادی کام کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں-  جب بچے کا دل کسی کام یا چیز سے بھر جاتا ہے تو وہ خود اسے دوسروں کے حوالے کردیتا ہے-  ورنہ وہ ساری زندگی اپنی تنہا، آزادی کے ساتھ کام کرنے کی فطرت کے تقاضے پورے کرنے کے موقعے تلاش کرتا رہ جاتا ہے- 
7- No Fantasy
Imagination is a faculty of mind to think of something beyond five senses by perceiving the environment through five senses.  A powerful imagination leads the mind towards discovering and inventing things and their modifications by scientific methods.  It demands passion, patience, determination, and hard work. For example, the airplanes are the result of someone's inspiration to fly like birds.  Developing the child's imagination in relation to objects and events is the core of Montessori methodology.

Fantasy is an unrealistic imagination.  It is something that is not based on reality, a make-believe thing, like a chance that may happen to someone some day.  The behaviour of thinking about impossibles is unnatural.
For example, animals don't dress up like humans and don't go to schools as we tell in the stories,  a magical wand cannot make someone rich overnight, clouds cannot become a ride for anyone. Similarly, the magic is also unnatural, its a trick, a spell.    

٧- نا ممکن  تصوراتی دنیا سے اجتناب 
فکر اور تخیّل انسانی ذہن کی وہ صلاحیت ہے جو اسے حواس خمسہ کے مشاہدے اور تجربات کے بعد ایسے تصورات سے متعارف کراتی ہے جو ممکن اور قابل عمل ہوں-  اور انسان اپنے پختہ ارادے، صبر، محنت اور جذبے سے انھیں حقیقت کا روپ دے سکے-  مثال کے طور پر ہوائی جہاز کسی انسان کے پرندوں کی طرح ہوا میں اڑنے کے خواب دیکھنے اور پھر ان خوابوں کو سائنسی طریقۂ کر سے حقیقت بنانے کا نتیجہ ہیں-  بچے کے اندر چیزوں اور واقعات کے تعلق سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنا تاکہ وہ ایجادات کے مراحل تک پہنچ سکے-  مونٹیسوری طریقۂ کار کا کا اصل ہے-  

اسکے برخلاف، فینٹسی ایک غیر حقیقی خواب و خیال کی دنیا ہے-  اس کا اصل زندگی کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا-  ناممکن یا غیر حقیقی چیزوں پر وقت ضائع کرنا ایک غیر قدرتی اور نقصان دہ عمل ہے-  مثال کے طور پر، کہانیوں میں جانوروں کا مختلف انسانوں جیسے لباس میں انسانوں جیسی زندگی گزارنا- یا جادو کی چھڑی سے کسی کی قسمت بدل دینا-  یا بادلوں کا ایک سواری بنکر کسی کو سیر کرانا-  اسی طرح جادوئی کرتب بھی چالیں ہوتے ہیں-  فینٹسی بچے کو اس کو آس پاس کی دنیا سے بیگانہ اور لاتعلق بنادیتی ہے-  


Four Deadly Sins/techniques in Education
Every teacher should avoid committing these sins as they halt the process of learning, limit the mind of the child, kill the child's interest, curiosity and creativity and writing skills.

1-  Asking the child to solve the Math problems by giving one example on board or in notebook.  What is required to solve Math problems is the understanding of components/elements taking part in the problem and problem solving skills.

2- Asking the child to memorize the written composition word to word.

3- Providing notes to the child for memorization.

4- Highlighting and underlining the answers for children.

تعلیم کے چار مہلک ترین موذی طریقے

یہ طریقے بچے کی ذہنی صلاحیتوں کو محدود کردیتے ہیں-  اسکی دلچسپی، جستجو اور تخلیقی مہارتوں کو ختم کردیتے ہیں-  اور اسکی خاص طور پر لکھنے یعنی بیان یا اظہار کی صلاحیتوں کو صفر کردیتے ہیں-  
١- ریاضی میں بچوں کو خود سوال حل کرکے دینا-  ریاضی کا تعلق بنیادی طور پر کسی معاملے کو حل کرنے کی مہارت سے ہے-  اور چیزوں اور معاملات کو سمجھے بغیر یہ مہارت پیدا نہیں کی جاسکتی- 

٢- بچے کو مضامین اور درخواستیں لکھ کر رٹنے کے لئے دینا- 

٣- بچے کو لکھے لکھاۓ نوٹس یاد کرنے کے لئے دینا- 

٤- بچے کی کتاب میں اسباق کے سوالوں کے جواب پر نشان لگانا-  












No comments:

Post a Comment