Saturday 2 April 2022

بچوں کی تعلیم

 اللہ کا لاکھ لاکھ شکر احسان کہ ہماری ماؤں کو اس نے شعور عطا فرنایا-   امّی نے ہمیشہ اس بات کا احساس دلایا کہ "ہم تمہیں تعلیم اس لئے دلوا رہے ہیں کہ کل تمہیں اپنی اولادوں کے لئے دوسروں کے آگے خوار نہ ہونا پڑے"- 


اور یہ بات ہم بہن بھائیوں نے یاد رکھی اور اپنے بچوں کو صرف اسکولوں کے آسروں پر نہیں چھوڑا-  ٹیوشنز کبھی نہیں دلوائیں-   خود ہی ان پر توجہ دی-  تعلیمی عمل میں انکو وقت دیا-  


بچوں کی تعلیم و تربیت والدین کا فرض ہے-  


بالخصوص کرونا وائرس کا بعد سے جو دنیا کے حالات چل رہے ہیں اب وہ پلٹنے والے نہیں-  اور آگے بہت چیلنجز قطار لگاۓ کھڑے ہیں- 


ایسے میں والدین کو دوبارہ اپنی ذمّہ داری سنبھالنی ہوگی-  ورنہ یہ نسل اور آگے کی نسلیں جہالت اور گمراہی کی نظر ہو جائیں گی-   


اب زمانہ واپس ہوم اسکولنگ پر آگیا ہے-  ہوم اسکولنگ کوئی نئی چیز نہیں-  اسکولز نہ ہونے سے پہلے لوگ گھروں میں ہی تعلیم دیا کرتے تھے-  


باہر ملکوں میں پچھلے پچیس تیس سالوں میں بہت سے لوگ ہوم اسکولنگ کو ترجیح دینے لگے اور اپنے بچوں کو اسکولوں سے ہٹا لیا-  کیونکہ انہیں اس حقیقت کا اندازہ ہو چکا تھا خاص طور پر سرکاری اسکولز بچوں کی زندگی، انکی اخلاقیات، انکی شخصیت برباد کرنے کے لئے استعمال ہو رہے ہیں-  


بد قسمتی سے پاکستان میں لوگ ابھی تک پرائیویٹ اسکولز کی تعلیم اور انگریزی زبان کو ہی ترقی کا راستہ سمجھتے ہیں-  اور سرکاری اسکولز کو بہتر بنانے میں اپنا کوئی کردار بھی ادا نہیں کرتے-