Wednesday 9 April 2014

Cooperative Arts and Productive Arts




I couldn't find the exact meanings of these two terms on internet and had to rely upon how they were defined in ten minutes during the PMC workshop.

Cooperative Art is an area of work in which the production or outcome is possible without any artist because the process of work and production occur naturally.  For example, farming (including livestock), healing and teaching.  The artists (farmers, doctors/nurses and teachers) in these three departments of work only facilitates the process of production in a specific direction in their own way.  

The crops, trees and plants were there before human creation and still are counted as a mass reproduction happening natural way.  The farmers only expedite the process of cultivation to satisfy the human diet.

The healing depends on a living being's immune system.  Plants, animals and humans have been surviving for centuries from illness, wounds, injuries and diseases the natural way.  The doctors and nurses only make the process of healing easier through their expertise.

Learning is defined as the process of knowing about everything, modifying them according to human needs using the scientific methods and their capability to adaptation.  Human civilizations throughout the human history transformed the natural resources into tools, instruments, utensils, equipment and technology through their curiosity, natural instinct to work, to make working conditions easier, to accelerate the rate of production and to live a comfortable life.  

Productive Art is an area of work in which the production depends upon artists' efforts and skills and no process occurs and no result takes place without the artist's performance.  This area leads to innovation and invention.
For example, carpentry, masonry, tailoring, manufacturing of goods, electrical engineering, etc.


What I understood...
In Physics, work is defined as the force applied to cause any movement and that movement should be observed as a distance from its original point, otherwise, it is understood that the work is not done.  It is, work =  force x distance, if the distance is zero, the work is calculated as zero.  It is simply described as the ability to do something.

In education, 
Work (child's P.I.L.E.S development) = Force (adult's efforts to prepare the environment) x Distance (child's rate of improvement).

P.I.L.E.S stands for physical, intellectual, linguistic/language, emotional and social (development)

Art is the expression of creative skills.  It is a refined working ability, work done in a better and a beneficial way.  I would refer  to a hadith to explain the the concept of 'art', which makes it equivalent to 'Ihsan'.

According to a hadith of Prophet (s.a.w.) from Arbaeen-e-Nawawi, 

عَنْ أَبِي يَعْلَى شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه و سلم قَالَ: "إنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ". 

On the authority of Abu Ya’la Shaddad bin Aws (may Allah be pleased with him), that the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said:
"Verily Allah has prescribed Ihsan (proficiency, perfection) in all things. So if you kill then kill well; and if you slaughter, then slaughter well. Let each one of you sharpen his blade and let him spare suffering to the animal he slaughters.” [Muslim]

The examples that Prophet (s.a.w) used are from the productive arts.  And this is the part where 'teaching or education' plays it's role in human development, 'transforming the work ability into an art or Ihsan'.   

We can deduce that, the child is born with an urge to move and work and the only thing he/she needs help in is the freedom to experience his/her work and achieve proficiency.  Now if the system of education (the environment including home, school and society) is not leading the child towards proficiency (the ability to do things in a better way) then according to the formula, it is like no improvement has occurred, which makes the 'd' part equal to zero and automatically turns the 'force' and 'work' into zero.  

According to Maria Montessori, 
- simply teaching the name of objects, colours, shapes, size and memorization of theories and formulas is not 'education'.
- the purpose of providing favourable environment to a child is not just an introduction to the world but to gradually transform the child's natural working abilities (potential) into not just a mere 'work' but an 'art'.

According to the hadith, what is Ihsan?  The art of doing things in a better way that it does not cause harm or suffering to anyone and anything in the environment.

انگریزی کے لفظ 'پروڈکٹو productive ' کا ترجمہ جو مجھے ملا وہ ہے 'پیداواری یا زرخیزی'  اور 'آرٹ art' کا ترجمہ ملا 'فن یا طریقہ'- 
اسی طرح 'کو آپریٹو cooperative' کا ترجمہ ملا 'معاون  یا باہمی'- 

لہٰذا 'پروڈکٹو آرٹ  Productive Art' کو 'پیداواری صلاحیتیں بڑھانے کے طریقے' کا نام دے دیتی ہوں اور 'کو آپریٹو آرٹ  Cooperative Art' کو 'معاونطریقے' کہہ دیتی ہوں- 

ان دونوں آرٹس کی تعریفیں مجھے انٹرنٹ پر انگریزی میں بھی نہیں مل سکیں-  صرف اتنی آتی ہیں جتنی کہ پی ایم سی کی ورکشاپ میں دس منٹ میں سمجھا دی گئیں- 

 کو آپریٹو آرٹ' یا  'معاون طریقے' کام کی وہ قسم ہے جس میں پیداوار یا حاصل کسی انسانی کوشش کے بغیر قدرتی طریقوں سے بھی ممکن ہو اور انسانی کوشش اس میں ایک معاون کا کردار ادا کر کے اسے کسی خاص مقصد کے لئے بہتر بناۓ اور استعمال کرے- جیسے کہ، 
١- زراعت سے متعلق کام یعنی کھیتی باڑی، ماشیہ یا مویشی پالنا، آبپاشی، وغیرہ- 
٢- طب اور شفاء 
٣- درس و تدریس کے مراحل 

اسکی مثال یوں دی جاسکتی ہیں کہ دنیا میں انسانوں سے پہلے یا انسانوں کی کوشش سے پہلے بھی پھل، سبزیاں، اناج اگتا رہا ہے اور الله نے اسکی آبپاشی کے قدرتی انتظامات بھی کر رکھے ہیں-  جیسے کہ بارش وغیرہ-  زمین کی زرخیزی بھی انسان کی محتاج نہیں ہے-  اسکے بھی قدرتی طریقے موجود ہیں- 
اسی طرح انسان اور جانور صدیوں سے اپنی بیماریوں اور زخموں کو ڈاکٹرز کے بغیر بھی ٹھیک کرتے چلے آۓ ہیں-  
اور جہاں تک سیکھنے کے عمل کا تعلق ہے وہ بھی کسی سکول یا مدرسے کا محتاج نہیں ہوتا-  انسان جسم میں روح کے آجانے کے بعد اپنی حسوں کو استعمال کرتے ہوۓ اپنے تجربات سے زندگی گزارنا سیکھتا ہے-  آج تک کی ترقیکسی تعلیمی نظام کی نہیں، انسان کے اپنے شوق، جذبے، ارادے، محنت اور کاوشوں کا پھل ہے-  انسان کام کرنے کی فطرت کے ساتھ پیدا ہوتا ہے اور کام کرنے کی آزادی اسکی فطرت کو سکون بھی فراہم کرتی ہے اور مزید کام کرنے کی لگن بھی پیدا کرتی ہے- 

'پروڈکٹو آرٹ' یا 'پیداواری صلاحیتیں بڑھانے کے طریقے'  کام کی وہ قسم ہیں جس میں بغیر انسانی کوشش کے پیداوار یا حاصل ممکن نہیں-  یہ کام انسان اپنی ضروریات کے پیش نظر اور وقت اور حالات کے مطابق کرتے ہیں-  اسی لئے یہ کام جدّت اور ایجادات کا باعث بنتے ہہیں-   جیسے کہ لکڑی سے چیزیں بنانا، دھاتوں سے اوزار اور آلات بنانا، گھر بنانا، کپڑے سینا، گھریلو اور کھیلوں کے سامان بنانا، وغیرہ- 
مثال کے طور پر کپاس قدرتی طریقے سے اگ تو سکتی ہے لیکن وہ لباس اس وقت تک نہیں بن سکتی جب تک کوئی انسان اسکو دھاگوں میں ڈھال کی بنائی کرکے کپڑا نہ بناۓ اور درزی اسے سی نہ دے-  گھر یا عمارت خود بخود نہیں بن  سکتی، دھاتیں خود بخود مختلف اوزاروں اور آلات کا روپ نہیں دھارتیں- 

مجھے ان سب سے کیا سمجھ آیا-  
فزکس میں کام کی تعریف کے مطابق کام برابر ہوتا ہے کسی بھی چیز کو حرکت دینے کے لئے صرف کی گئی قوت  یا توانائی اور اس چیز کے اپنی اصل جگہ سے کہیں ٹھرنے تک کے کا فاصلے کے ملاپ کے-   یعنی کام =     قوت x  فاصلہ - 
اور اگر تمام تر   قوت کے باوجود بھی وہ چیز اپنی جگہ سے حرکت نہ کرے تو یہ   قوت کے استعمال کو بھی زیرو کرنے اور کام کے نہ ہونے کے برابر ہے-  

اسی فارمولے کو تعلیمی نظام پر رکھ کر دیکھیں تو، 
قوت یا توانائی  (بڑوں کی کوششیں ایک ماحول کو تیّار کرنے کے لئے)
فاصلہ (بچے کی انفرادی طور پر جسمانی، ذہنی، لسانی، جذباتی اور اجتماعی طور پر سماجی اور مل کر کام کرنے کی صلاحیتوں میں بہتری کی رفتار)
کام (بچے کی انفرادی اور اجتماعی صلاحیتوں میں بہتری یعنی بچے کی شخصیت کی تکمیل کے مراحل)

لہٰذا قوت اور فاصلہ میں سے کسی ایک کا زیرو ہونا خود بخود بچے کی شخصیت کے زیرو ہونے کا باعث بنتا ہے-  اور جسکا نتیجہ معاشرے میں بچے کے منفی رجحانات اور ماحول کو نقصان پنہچانے کی صورت میں نکلتا ہے-  

'آرٹ یا فن یا طریقہ' کی تعریف ہے انسان کی تخلیقی مہارتیں یا ہنر مندی-  یعنی کام کو بہترین طریقے سے کرنا-  اس کو ایک حدیث کے حوالے سے بہتر طور پر بیان کیا جا سکتا ہے-  
عَنْ أَبِي يَعْلَى شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه و سلم قَالَ: "إنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ". 
ابو یعلی شداد بن اس رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلّم نے فرمایا، "’’بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے بارے میں احسان کو فرض قرار دیا ہے لہٰذا جب تم (کسی چیز کو) قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کروا ور جب (کسی جانور کو) ذبح کرو تو اچھے طریقہ سے ذبح کرو‘ چھری کو تیز کر لو اور ذبیحہ کو آرام پہنچائو‘‘۔

رسول الله نے جو مثال دی ہے وہ پروڈکٹو آرٹ کے زمرے میں آتی ہے-  اور یہی وہ مرحلہ ہے جہاں انسان کی ہر قسم کی نشو و نما اور شخصیت کی مثبت تعمیر میں تعلیم اور تدریس کا صحیح کردار ضروری ہے-  یعنی انسان کے کام کرنے کی صلاحیت کو مہارت میں تبدیل کرنا-  ورنہ بچے کو دودھ پینا آتا ہے-  ہر چیز منہ میں ڈالنے کی عادت سے وہ آہستہ آہستہ وہ یہ بھی سیکھ لیتا ہے کہ کون سی چیزیں کھانے کی ہیں اور کون سی کھیلنے کی-  
  
اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان کام کرنے کی فطرت اور آگے بڑھنے کی جستجو کے ساتھہ پیدا ہوتا ہے-  اور اسکی ہر قسم کی نشو نما کے لئے ضروری ہے کہ اسکے کام کرنے کی فطرت کو آزادی اور موقع فراہم کے جائیں-  تاکہ اس میں مہارت یعنی کام کو بہترین طریقے سے کرنے کی صلاحیت پیدا ہو-  لیکن اگر نظام تعلیم اور گھر اور معاشرے کا ماحول، جو کہ کام کے فارمولے میں قوت کے برابر ہے، اسے یہ مواقع فراہم نہیں کر رہا یا اسکے نتیجے میں بچے کی صلاحیتوں میں کوئی بہتری نہیں آرہی تو اس کا مطلب وہ ساری کوششیں زیرو ہیں-  اور بچہ صرف عمر اور جسامت میں بڑھ رہا ہے جو کہ ایک قدرتی عمل ہے اور کسی کی محنت کا محتاج نہیں-  

 ماریا مونٹیسوری کے مطابق، 
- تعلیم صرف چیزوں کے نام اور انکی صفات رٹانے، فارمولے اور نظریات یاد کرانے کا نام نہیں- 
- مناسب اور پسندیدہ ماحول فراہم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے کام کرنے کی قدرتی صلاحیت یعنی پوتینشیل میں درجہ بدرجہ بہتری اور مہارت پیدا ہو-  

حدیث کے مطابق احسان کیا ہے؟  کسی بھی کام کو بہترین طریقے سے کرنے کی مہارت-  کہ اس سے ماحول کی کسی بھی عنصر کو کوئی نقصان یا تکلیف نہ ہو- 


 

No comments:

Post a Comment