Friday, 3 January 2014

Urdu for Level 1 - اردو درجہ اول کے لئے

اردو درجہ اول کے لئے 

پہلی جماعت کا بچہ چھ سے سات سال کا ہوتا ہے- اس عمر کے بچے کو نہ تو قواعد سمجھنے کی ضرورت ہے نہ ہی اردو اصطلا حات تعریفیں کی رٹوانے کی- اور نہ ہی یہ اس عمر کا تقاضہ ہوتا ہے- پہلی جماعت کے بچے کو اردو تعلیم کے نام پر کورس کی کتاب ہاتھ میں تھما دینا کہ وہ اسے پڑھ کر دکھاۓ اور اس میں دی گئی مشقیں حل کرے یہ ظلم ہے- اس عمر میں بچے کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ اور اس کی سننے اور سوچنے کی صلاحیتوں کو اور تلفظ بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے- جو الفاظ وہ پچھلی کلاس میں سیکھ چکا ہے اسی سلسلہ کو جاری رکھتے ہوۓ مزید الفاظ اور جملے بنانے کو صلاحیت پیدا کرنی چاہیے- اور واحد جمع، مذکر مؤنث، الفاظ کی ضد ، الفاظ معنی وغیرہ قسم کی مشقوں سے گریز کرنا چاہیے
ان الفاظ میں اسم، فعل، صفت وغیرہ سب ہی ہوسکتے ہیں- بچے کو ان کی گروہ بندی سکھانے کی ضرورت نہیں

بچے فطری طور پر بہت اچھے سامع ہوتے ہیں اسی لئے آس پاس کے ماحول سے الفاظ، تلفظ اور لہجہ اخذ کر لیتے ہیں-  لہذا کوشش کرنی چاہیے کہ بچے کو سیکھنے کے ابتدائی مراحل میں زیادہ سے زیادہ کہانیاں، قصے، اقتباسات اور نظمیں سنائیں جائیں- اس سے نہ صرف بچے کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں بڑھتی ہیں بلکہ پڑھنے اور لکھنے کے عمل میں بھی تیزی آتی ہے

اسی طرح بچے کو پہلی دوسری جماعت میں پانچ دس لائنوں کا مضمون لکھنے دے دیا جاتا ہے یہ بھی ظلم ہے-  ایک بچہ جس نے ا بھی مضمون پڑھنے نہیں سیکھے، اسکو بات کرنے پر کوئی عبور نہیں، اسکے خیالات میں کوئی ربط نہیں اور نہ ہی اسکا ماحول اہل زبان کا ہے- ایسے بچے کو مضمون رٹوانا حماقت ہے-  مضمون نگاری کے لئے سب سے زیادہ مشاہدہ کی ضرورت ہوتی ہے-  لہذا ضروری ہے کہ کم از کم تیسری جماعت تک بچے کے پڑھنے اور بولنے کی صلاحیت پر توجہ دی جاۓ- الفاظ سکھاتے وقت بچے کو یہ ضرور بتائیں کہ لفظ کن حروف سے ملکر بنا ہے- مثال کے طور پر 'مرغی'  م ر غ ی  'مرغی'، وغیرہ 

پہلی جماعت کے سال کو احتیاطا ١٠٠ دنوں کا سمجھ کرپانچ حصوں میں تقسیم کر دیں تو ایک حصہ بیس دنوں کا بنتا ہے- بیس دنوں میں ایک چھ سے سات سال کا بچہ بغیر کسی ذہنی دباؤ کے کس حد تک اردو سیکھ سکتا ہے

سال کے پہلے حصے میں آدھی اور مکمل اشکال کے حروف کو ملا کر لکھے جانے والے دو حرفی الفاظ اور ان سے بننے والے مرکب اور جملے سکھاۓ جائیں- الفاظ سیکھنے کے دوران بچہ خود ہی جملوں میں ان کا استعمال شروع کرنے لگتا ہے- ان الفاظ پر زبر، زیر اور پیش کی آوازیں سکھانا ضروری ہے کیونکہ کچھ لفظ تینوں حرکات کے ساتھ بولے جاتے ہیں- جیسے کہ  جَل جِل  جُل  سَن  سِن  سُن  وغیرہ

بت   تب  پٹ  جب  چب  سب  شب   کب  لب
بد  جد   حد   سد   صد   ضد   قد  لد  مد  ند
بر  پر تر ٹر  جر  خر  سر  شر  فر  قر
  کر  گر  مر  نر  ہر بڑ  جڑ  سڑ  گڑ  لڑ  مڑ
بن  پن  تن  جن  چن  سن  شن  کن  گن  من
ہم  تم  جم  خم  کم  گم  لم  نم
بک   تک   شک   نک   نگ
بج    حج   سج   کج   لج   نج  بچ   سچ
بل  پل  تل  ٹل   جل  چل  حل
شل   غل   کل   گل   مل   نل

برتن    کرتب    روشن   گردن    موسم    درجن
   عالم   سالن   سالم    سرپٹ     گوبر   گوہر  سرحد
کاجل   کامل   جاہل   باطل   قاتل   ساحل  کابل   قابل   کاہل 
 بارش   خالد   شاہد   والد   پاگل   باہر   جامن   دامن
گڑیا   ندیا   برسا   ترسا   گرجا   دریا   کڑوا
برہم   مرہم   گڑبڑ  بوتل   کومل   برتر    ازبر
       لڑکا   لڑکی  مرغا   مرغی   ہد ہد     چڑیا  دولت

برسات کا موسم-  دریا کا پانی- آلو کا سالن
لڑکے کی گردن-  صاف برتن -  گاۓ کا گوبر
شاہد کا مرغا-  زارا کی مرغی - بانو کی چڑیا

بادل   زور   سے  گرجے-  تڑ  تڑ  اولے برسے
سالن میں اور پانی ڈالو-  شاہد سے جامن لے لو
ساحل پر مت جاؤ-  خالد کے والد باہر آۓ
گڑیا  کے پاس  گوہر ہے-  گھوڑا  سرپٹ دوڑا
سورج  روشن ہے-  گردن کو موڑو

سال کا دوسرا حصہ بھی بیس دن کا ہے - اس میں 'ھ ' کے الفاظ کی مشق کرائی جا سکتی ہے  جیسے کہ
آدھ   بوجھ   پوچھ   کھوج  کھول   جھول  بھاگ  جھاڑ   دھو  ڈھو
جھوٹ  جھوم  جھاگ  چھاپ  دھاک   راکھ   ساکھ   دھوم
دھرنا  بھرنا   پھرنا   جھرنا   جھڑنا
چھوٹا  چھوٹی  چھوٹے    جھولا   جھولی   جھولے
جھوٹا  جھوٹی   جھوٹے    کھولا  کھولی  کھولے
دھویا  دھوئی  دھوۓ       ڈھایا  ڈھائی  ڈھاۓ
چھایا  چھائی  چھاۓ        بھایا  بھائی  بھاۓ
آدھا  آدھی  آدھے            بھاگا  بھاگی  بھاگے
پوچھا  پوچھی  پوچھے    جھاڑا  جھاڑی  جھاڑے

کھڑکی کھول دو-  جھولا جھولو -  پانی بھردو

آدھی گوبھی کاٹ  لو-  گھٹا جھوم جھوم برسی
چھ آم دھو لو-  بھائی باہر پھرتا ہے
گھاس پر کھاد ڈالو-  پھول مت توڑو
تھالی کو چاول سے بھردو-  نانی سے پوچھو
چھوٹی سی چڑیا کھڑکی پر آئی
مرغی کے ساتھ  چھوٹے چھوٹے چوزے بھی باہر آۓ

سال کے تیسرے حصے میں مزید الفاظ اور جملے سکھاۓ جا سکتے ہیں-  توجہ صرف اور بچے کے الفاظ بنانے، پڑھنے اور لکھنے تک ہی مرکوز رہنی چاہیے


آسام   آلام   بادام    ناکام    کالام    ناراض   بارات   تالاب  بازار چالاک

  شاباش   آغاز   باغات  آسان   کاغان     دالان    نادان    ناران
سامان   تاوان   فاران    ہامان   بولان   مردان   فرمان  دربان
  فرحان   نادار   قارون   ہارون    کاکول   تربوز  خرگوش
مرکوز   مرغوب   ارباب   مربوط    امرود    مایوس    فانوس
   برباد   فریاد   داماد   گھر بار    لوہار   سرکار   درکار   دربار
اذکار   خاردار   یادگار    آرپار   کارزار

گھربار چھوڑ کر آ ۓ -  بابا بادام لاۓ -  دادا کالام سے آۓ

فرحان کل سے ناراض ہے-  یہ امرود کا باغ کس کا ہے؟
لڑکے نے تربوز کھایا-  نادار لوہار نے فریاد کی
مایوس نہ ہو-  ناراض نہ ہو-  ہارون کو شاباش دو
یہ کس کا فرمان ہے؟  یہ کس کا سامان ہے؟
یہ کس کی یادگار ہے؟

درجہ اول سال کے چوتھے حصہ میں بچے کو بے قاعدہ الفاظ کی مشق بھی کرادیں تو اسکے پڑھنے میں آسانی بھی پیدا ہو جاتی ہے اور روانی بھی آجاتی ہے- جیسے کہ 

یہ  وہ  نہ  پہ  کہ  ہے  ہیں نہیں کیا  گیا لیا  دیا
گئی  کئی  کیے لئے لیے  بہت  میں

آپ کا نام کیا ہے؟

آپ کے والد کا نام کیا ہے؟

آپ کے بھائی کے نام کیا ہے؟
یہ آپ کے ہاتھ میں کیا ہے؟
آپ کس کے ساتھ آۓ ہیں؟
آپ کیا کام کرتے ہیں؟

آپ کے والد کیا کام کرتے ہیں؟
آج بہت گرمی ہے
کل بہت سردی تھی
  کاغان میں بہت باغات ہیں
تالاب میں بہت پانی ہے
یہ پھل تو بہت کڑوے ہیں
اس میں کیا خاص بات ہے؟
کیا تم نے کام کر لیا؟
دریا کے پار خاردار جھاڑیاں ہیں
اب کس کی شامت آئی؟
جھوٹ ہرگز نہ بولو سچ بولو
 پھول توڑ کر باغ کو برباد نہ کرو
فوزان نے ساری چھت پانی سے دھوئی
  چھوٹے بھائی کو دودھ دے دو
آرام سے بات کرو شور نہ کرو
نرمی سے بات کرو
 دودھ برتن میں ڈال دو
باجی نے گاجر، مولی، آلو  اور پالک لئے
اذلان سو گیا ہے
اس کے باغ میں آم، امرود اور آڑو ہیں
مالی نے گھاس کاٹ دی
میں بھی چاۓ پی لی ہے
والد کا فرمان نہ ٹالو
دروازے کو کھولو
 تالے کو چابی سے کھولو
گھر کو صاف کرو
باہر نہ جاؤ
 چڑیا اڑ گئی
کل شام چھت پر بہت سے طوطے آۓ

ہارون اور گڑیا گاۓ کے پاس تھے
یہ بارہ چوزے ہیں
کیا دادی نے رات کا کھانا کھا لیا؟
کیا چاچا آ گۓ؟
آج کس کی شادی ہے؟
یہ کس کی بارات ہے؟
یہ لوگ کون ہیں؟
کیا سب شادی میں جا رہے ہیں؟

ہم کوتو بازار جانا ہے
 کیا تم بھی بازار جاؤ گے؟
گھر میں سارے جالے صاف کرو
رونا دھونا نہ کرو
تم کو کس نے مارا؟
میں نے جھوٹ نہیں بولا
اس نے گھر کا دروازہ کھولا
کیا دال چاول پک گۓ؟

اب تم کوئی کام نہ کرو- بس آرام کرو
خرگوش کے کان بڑے ہیں-  ہاتھی کے کان اس سے بھی بڑے ہوتے ہیں

سال کے اس آخری حصے میں تشدید اور نوں غنہ کے الفاظ سکھاۓ جائیں- جیسے کہ 


امّى  ابّو  ابّا  بلّى   امّاں  جنّت  ہمّت

ماں  کہاں  یہاں  وہاں   جہاں   سماں   رواں   تاروں   کاروں
  چاند   ماند   مانگ   گیند   نیند   رنگ    سنگ    دنگ  پسند

چاند پر نہ ہوا ہے اور نہ پانی

تاروں کے جھرمٹ میں چاند خوب صورت لگ رہا ہے
امّى  اور ابّو کہاں ہیں؟
امّى  اور ابّو کی بات نہ مانی تو الله بہت ناراض ہوگا
امّى  اور ابّو کی خدمت کر کے جنّت پاؤ
کالی بلّى دو چوزے بھی کھا گئی اور دودھ بھی پی گئی
 مایوس نہ ہو اور ہمّت سے کام لو
کیا تم کو نیند نہیں آ رہی؟
یہ کس کی گیند ہے؟
یہاں آؤ - وہاں نہ جاؤ
یہ کس کے جوتے ہیں؟
کاروں کے رنگ ماند پڑ گۓ


یہ لڑکا آٹھ  سال کا ہے- اس کا نام ہارون ہے- ہارون کا چھوٹا بھائی چھ سال کا ہے اور اس کا نام ہاشم ہے-  ہارون آم بہت شوق سے کھاتا ہے جب کہ ہاشم کو آڑو پسند ہیں-  ہارون اور ہاشم کے والد جوتوں کا کاروبار کرتے ہیں


اگر ان مشقوں کے ساتھ کہانیوں اور نظموں کا سلسلہ با قاعدگی سے جاری رکھا جاۓ تو بچہ خود بخود پڑھنے لکھنے میں دلچسپی لیتا اور اسکی ذہنی اور علمی نشو نما پر اچھا اثر پڑتا ہے-  ان سو دنوں کے علاوہ جو وقت ملے اس میں بچے لکھائی پر توجہ دی جاۓ  اور روز نۓ اور مشکل الفاظ سکھانے کے بجاۓ ان ہی سو دو سو الفاظ کی مختلف طریقوں سے مشق کرائی جاۓ تاکہ یہ ذہن میں پختہ ہو جائیں 

اس درجہ کے اختتام تک بچے کو پندرہ سو سے زیادہ الفاظ کی پہچان ہو چکی ہوتی ہے-  اگلے درجے کے لئے ان الفاظ کا انتخاب کیا جاۓ جو سات سے آٹھ سال کے بچے کے لئے مناسب ہو







6 comments:

  1. بہت خوب

    ReplyDelete
  2. نہایت عمدہ کاوش ھے۔ اللہ تعالی اجر قبول فرماےء۔

    ReplyDelete
  3. بہترین کاوش۔۔ اللہ تعالی جزاء خير عطا فرمائے

    ReplyDelete