.
اردو نصاب کی ابتدائی ترتیب
ابتدائی اردو نصاب کا مقصد خواندگی کی شرح کو بڑھانا ہونا چاہیے- اور نصاب ترتیب دیتے وقت سیکھنے کے قدرتی عمل کو ذہن میں رکھنا چاہیے- بچے کا ذہن ہر روز اپنے ماحول، غذا اور صحت کے مطابق پرورش پاتا ہے- اس پر وقت سے پہلے بوجھ ڈال کر اسے آزمانا اور اسکے نتیجے کے مطابق بچے کے ذہین یا کند ذہن ہونے کا فیصلہ کرنا صرف حماقت ہی نہیں بلکہ ظلم ہے
اردو زبان کو سہل طریقے سے اور بتدریج سیکھنے کے لئے ضروری ہے کہ
اسباق مرحلہ وار سکھاۓ جائیں - بچوں کو قواعد میں الجھانے کے بجاۓ صرف اور صرف انکے ذخیرہ الفاظ بڑھانے، صحیح تلفظ ادا کرنے اور زبانی جملے بنانے پر توجہ دی جاۓ - لکھائی میں توجہ درست خطوط نگاری اور توڑ جوڑ تک مرکوز رکھی جاۓ - بچے جب ان مراحل سے سلسلہ وار گزرتے ہیں تو ان میں مشکل الفاظ کو پڑھنے اور سمجھنے اور انکے قوائد میں استعمال کی صلاحیت خود بخود تیز ہو جاتی ہے- لہذا ان مراحل کے دوران کسی بھی قسم کے امتحانات سے گریز کیا جاۓ- سکھانے کے عمل کو پندرہ، بیس یا پچیس منٹ سے زیادہ لمبا نہیں کرنا چاہیے اور ایک وقت میں دس سے پندرہ الفاظ ہی سکھانے چاہئیں تاکہ وہی ذہن میں پختہ ہو جائیں- چند الفاظ سکھا کر اور انکو قوائد میں الجھا کر بچے کی ذہنی صلاحیتیں ختم کرنے اور اردو زبان سے دلچسپی ختم کرنے سے بہتر نہیں کہ بچہ ان طریقوں سے زیادہ سے زیادہ الفاظ سیکھے تاکہ اس میں خود اعتمادی پیدا ہو اور آگے پڑھنے کا شوق بھی- اس نصاب کے ذریعے بچا ٢٠٠ دنوں میں ایک ہزار سے زیادہ الفاظ سیکھ بھی سکتا ہے اور انکو جملوں میں بھی استعمال کر سکتا ہے
١- حروف تہجی کی پہچان
٢- حروف تہجی کے حروف کی آدھی اشکال کی پہچان
٣- حروف کی آدھی شکل کو الف سے ملانا
٤- حروف کی آدھی شکل کو واؤ سے ملانا
٥- حروف کی آدھی شکل کو 'ی ' سے ملانا
٦- حروف کی آدھی شکل کو 'ے' سے ملانا
ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن ہ ھ ی
وہ حروف ہیں جنکی آدھی شکل کو الف، واؤ ، ی اور ے سے ملا کر لکھا جا تا- ہے اور الف، واؤ، ی اور ے حرف کے بعد آتے ہیں
با پا تا ٹا ثا جا چا حا خا سا شا صا ضا
عا غا فا قا کا گا لا ما نا ہا ھا یا
بو پو تو ٹو ثو جو چو حو خو سو شو صو ضو
عو غو فو قو کو لو مو نو ہو ھو یو
بی پی تی ٹی ثی جی چی حی خی سی شی صی ضی
عی غی فی قی کی لی می نی ہی ھی
بے پے تے ٹے ثے جے چے حے خے سے شے صے ضے
عے غے کے لے گے لے مے نے ہے ھے
د ڈ ذ ر ڑ ز ژ و - وہ حروف ہیں
جنکو الف، واو، ی، ے کے ساتھ ملا کر نہیں لکھا جا سکتا
کیونکہ انکی آدھی شکل نہیں ہوتی لہذا انہیں الگ الگ لکھا جاتا ہے
دا ڈا ذا را ڑا زا ژا وا
دو ڈو ذو رو ڑو زو ژو
دی ڈی ذی ری ڑی زی ژی
دے ڈے ذے رے ڑے زے ژے
اس مرحلہ پر آگے بڑھنے سے پہلے حروف کے ان مرکبات سے الفاظ بنانے کی مشق کی جاتے تاکہ چھوٹے چھوٹے الفاظ کی ہجے، بناوٹ، تلفظ اور حروف کی ترتیب ذہن میں بیٹھ جائیں- ان چھوٹے چھوٹے الفاظ میں سے کچھ کے زبانی چھوٹے چھوٹے جملے بنا کر ان کا گفتگو میں استعمال سمجھایا جا سکتا ہے- اگر بچے کو ان الفاظ کے معنی سمجھ نہ بھی آئیں تو کوئی بات نہیں، کم از کم بچے اردو پڑھنے سے گھبرائیں گے نہیں- یہ عمل ' آ ' کے الفاظ سے شروع کرنا چاہیے اور ساتھ ساتھ ہجے بھی - ہجے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ حروف کی ترتیب اور حرکت سمجھ آجاتی ہے - اگر ابتدائی مراحل میں ہجے پر زور دیا جاتے تو بعد کے سالوں میں اس کی ضرورت نہیں پڑتی اور بچے خود مشکل سے مشکل الفاظ ادا کر سکتے ہیں- اس مرحلے پر ان کی ذہانت کی جانچ پڑتال کر کے انہیں خوفزدہ کرنے اور انکی سیکھنے کی صلاحیتوں کو ضایع کرنے کے بجاۓ انکے ذخیرہ الفاظ کو بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے- اس مرحلے پر بچوں کو قوائد یا الفاظ کی قوائد کے لحاظ سے درجہ بندی بھی نہیں سکھانی چاہیے، جیسے کہ اسم، فعل، صفت وغیرہ -
مندرجہ ذیل دو سو مرکبات صرف مرکبات نہیں بلکہ با معنی الفاظ ہیں - جنھیں زبانی جملوں میں آسانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے- ان الفاظ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ آدھی اشکال کے بجاۓ حروف کی مکمل شکل سے مل کر بنے ہیں - لہذا انہیں پڑھنا ، ہجے کرنا اور لکھنا بہت آسان ہے- بچے کو صرف زبر، زیر اور پیش کی آواز کو سمجھانا ہوتا ہے-
پچاس دو حرفی الفاظ
آب آپ آج آڑ آس آگ آل آم آن آہ
اب اٹ اڑ از اس اف اگ ان
دب در دس دق دل دم دن دو دی دے
ڈٹ ڈر ڈس ڈھ
رب رت رج رچ رخ رد رس رک رل رن رو رہ
زچ زد زر زک زن
وہ
پچاس تین حرفی الفاظ
آدم آرا آری آرے آڑو آڑے
اوٹ اور اوس اول اون اوہ
ادا ادب ارب ارم ازل اڑا اڑو اڑی اڑے
دار داغ دال دام دور دوڑ
ڈال ڈوب ڈور ڈاک ڈول ذات ذوق ذرا
رات راج راز راس رال ران رزق روز روک رو
زاد زار زرد زور زوج
واہ وزن ورق ورم
پچاس چار حرفی الفاظ
آداب آرام آرزو آزار آزاد آواز
اداس ادرک اذان اردو اردن اروی اڑان اوڑھ
دادو داڑھ دراز درزن درزی درود دروس
دروغ دودھ دوری دوزخ دوڑا دوڑو دوڑی دوڑے
ڈورا ڈوری ڈورے
رازق راول راوی رواج روزہ روزے رواں
زردہ زردی زردے
وارو وارا واری وارے وارث وارو واری ورزش
پانچ حرفی الفاظ
آزادی آزاری آزردہ
ادارت ادارہ ادارے ادوار ارادہ ارادی ارادے
ارواح اوراق اوزان اوزان
دادرس درازی دوران روداد روزوں زوروں وزارت وزراء
چھ حرفی الفاظ
اداروں ارادوں ازدواج درازوں دروازہ
دروازے رازدار رواروی زادراہ زرداری
زورآور زوردار واردات
سات حرفی الفاظ
آہ وزاری اردودان اوزاروں دل آزاری دوردراز
رازداری راہ داری رواداری روزہ دار زورآوری
آٹھ حرفی الفاظ
رواں دواں رازداروں روزہ داری زورآوروں
نو حرفی الفاظ
روزہ داروں
جب بچے یہ دو سو الفاظ یا ان میں سے آدھے بھی پڑھنے کے قابل ہوجائیں تو انہیں مرکبات جوڑ کر الفاظ بنانا سکھائیں ہجے کے ساتھ- جیسے کہ مندرجہ ذیل ایک سو دس الفاظ
آپا آتا آتا آجا آقا آنا آیا بابا چاچا ماما نانا
تارا تایا تالا جاتا جانا جاگا جایا مارا مالا لاتا لانا لایا
چارا دانا سارا کاٹا کالا باڑا جاڑا
آبی آپی آتی آنی بانی پانی لانی نانی باری جاری ساری
راضی ماضی قاضی چابی باجی گاڑی خالی بازی بی بی
موڑو جوڑو بولو تولو لوگو جاگو ڈالو بولا ٹوٹا طوطا
بولی ٹوپی بوٹی روٹی قومی فوجی ٹولی جوڑی ٹوٹی طوطی
آتے آٹے آ لے آگے کالے جاگے مارے سارے فاقے داغے خاکے
بولے تولے ٹوٹے طوطے روتے موٹے سوتے لوٹے
ہونا ہونی ہونے ہوتا ہوتی ہوتے
ہوگا ہوگی راہی ماہی شاہی چاہی
چوہا آلو جوتا جوتے سولی کوڑا کودی نوری پوری چوسا
اس مرحلے پر بچہ تھوڑی سی کوشش اور بڑوں کی مدد سے ان الفاظ سے بنے جملے پڑھ سکتا ہے - مثال کے طور پر
-روٹی آرام سے توڑو - بابا سے ٹوپی لے لو - نانی کا طوطا بولا
-نانا کو لوٹا دے دو - اب بی بی کی باری ہے - چاچا کی گاڑی کالی ہے
-زارا گاڑی کی چابی لاتی ہے - ماما کو پانی لا دو
- دادی کو روٹی دے دو - تارا روزہ دار ہے
اس مرحلے پر ہمزہ کا استعمال سکھایا جا سکتا ہے جس سے مزید جملے بنانے میں مدد ملے گی
آؤ آئی آتے لاؤ لائی لاۓ جاؤ جائی جاۓ
پاؤ پائی پاۓ گاۓ ساۓ ہاۓ چاۓ راۓ
داؤ ناؤ روئی روۓ سوئی سوۓ کوئی
بابا کی راۓ لو - دادا گاۓ کے پاۓ لاۓ
نانا اونی ٹوپی اور دو کالے موزے لاۓ
رانی دادی سے دس آڑو اور نو آم لائی - ماسی گاۓ کا چارا لائی
یہاں تک پہنچتے پہنچتے بچہ نہ صرف پانچ سو سے زیادہ الفاظ سیکھ چکا ہوتا ہے بلکہ ان کا جملوں میں استعمال بھی کافی حد تک جان لیتا ہے- اور کیونکہ یہ الفاظ سادہ ہیں لہذا انہیں لکھنے میں بھی کوئی زیادہ دقت نہیں ہوتی - اب اس مرحلے پر بچے کو وہ الفاظ ہجے کے ساتھ سکھائیں جن کے آخر میں آواز رک جاتی ہے یعنی جزم آجاتا ہے- مثال کے طور پر یہ پچاس الفاظ
کام نام شام بات سات بال جال سال جاگ ساگ
بان شان ماں کان ناک موج فوج بول گول قول
موت نوٹ کوٹ شور مور غور خوف سوچ موچ
قوم موم ماش خاص باغ ہوش جوش شاد باد یاد
ہار خار پار چار باب باپ
خون خوب حور ٹوٹ کوٹ
بادل بارش خارش چادر چاول عورت صورت ساون
طارق نازک تازہ چودہ چوزہ موزہ بارہ
بچے کو اگر آسان اور عام گفتگو میں استعمال میں ہونے والے بے قاعدہ الفاظ بھی سکھادیں تو بچہ مزید جملے پڑھنے اور سمجھنے کے قابل ہو سکتا ہے
یہ وہ میں ہیں کہ لیا کیا گیا لئے گۓ کیے
یہ بابا کی ٹوپی اور ان کی گاڑی کی چابی ہے
میں نے خوب غور کیا اور سوچا - یہ تم نے کیا کیا
ماما شام کو آۓ اور رات کو گۓ - اب کیا کیا جاۓ
آپ نے سارا دن کیا کام کیے - اس کا نام کیا ہے
میں نے نانی سے سو روپے کا نوٹ لیا
ابتدائی نصاب کے اس آخری مرحلے میں بچے کو 'ھ ' کے الفاظ سکھاۓ جاسکتے ہیں - یہ الفاظ کیونکہ پڑھنے اور لکھنے میں قدرے مشکل ہوتے ہیں اس لئے انہیں آرام سے اور با لترتیب پڑھایا جاۓ تاکہ بچہ 'ھ ' کی آواز کو اچھی طرح سمجھ لے -
بھ پھ تھ ٹھ جھ چھ دھ ڈھ شھ کھ گھ
بھا پھا تھا ٹھا جھا چھا دھا ڈھا کھا گھا
بھو پھو تھو ٹھو جھو چھو دھو ڈھو کھو گھو
بھی پھی تھی ٹھی جھی چھی دھی کھی گھی
بھے پھے تھے ٹھے جھے چھے دھے ڈھے کھے
اب ان مرکبات سے الفاظ بناۓ جا سکتے ہیں- مثلا یہ پچاس الفاظ
ہاتھ ساتھ آٹھ ساٹھ باٹھ ٹھاٹھ
گھاس بھاگ تھال جھاڑ چھا چھ کھاد
بوجھ کھوج پھول دھول ڈھول جھول جھوٹ
ہاتھی ساتھی ماتھا ساجھا گھوڑا جھاڑو
کھودا کھودی کھودے بھابھی بھائی چھائی
دھوبی گوبھی تھوڑا تھوڑا تھوڑے کھڑکی
پھل کھل دھل گھل ڈھل تھک جھک ڈھک
بھر پھر گھر کھڑ دھڑ ڈھب
گھوڑا گھاس کھاتا ہے - باغ میں پھول ہیں
کھڑکی کھولو - بھابھی کے ہاتھ میں تھالی ہے -
کالی گھٹا چھائی ہے- بھائی نے جھولا جھولا-
آپی کے ہاتھ میں جھاڑو ہے - تھوڑی سی گوبھی اور دو آلو لے لو-
میں تھک گیا - یہ نانی کا گھر ہے
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے آپ کا یہ پیج دیکھ کر بہت ہی خوشی ہوئی۔ اللہ آپ کی محنت کے لیے آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
ReplyDeleteیہ بچوں کی تعلیم کے لئے بہت
ہی مفید پیج ہے
السلام علیکم
Deleteبہت بہترین سعی کی ہے آپ نے االہ پاک قبول فرماے
آمین
بہت خوب بہت اچھا ہے
ReplyDeleteبہت خوب
ReplyDeleteبہت شکریہ آپ کی کاوش کا
السلام علیکم۔ ابو احمد۔ بچوں کی تربیت۔ فیس بک پیج سے۔
ReplyDeleteبراہ مہربانی آپ کا تعارف کیا ہے؟. ہم آپ کی کچھ تحاریر کو فیس بک پر شئیر کرنا چاہتے ہیں۔
السلام و علیکم۔ یہ کافی اچھی کاوش ہے مگر اگر آدھے حرف اور کو مکمل لکھنے کا طریقہ بھی سمجھائین تو یہ بھی کافی معاون ثابت ہوگا۔
ReplyDeleteالسلام و علیکم۔ یہ کافی اچھی کاوش ہے مگر اگر آدھے حرف اور کو مکمل لکھنے کا طریقہ بھی سمجھائین تو یہ بھی کافی معاون ثابت ہوگا۔
ReplyDeleteا ۔و۔ی۔ے کے دو حرفی اور چار حرفی الفاظ بتا دے
ReplyDeleteبہت اچھا یہ طریقہ
ReplyDeleteماشااللہ بہت بہترین طریقہ کار ہے اردو سمجھا نےکا
ReplyDeleteبہت ہی اعلی
ReplyDeleteبہت خوب۔ نہایت کارآمد۔ جزاک الللہ
ReplyDeleteبہت اچھی کاوش ہے
ReplyDeleteبہت اعلیٰ، اللہ کریم آپ کی ان کاوشوں کو قبول و مقبول ترین فرمائے آمین ثم امین
ReplyDelete"ہ "کے بارے میں مزید یہ بھی بتا دیں کہ جب یہ "ہا "کے ساتھ جڑے تو شوشا ختم ہو جاتا ہے اور جب "و" کے ساتھ آئے تو شوشا آ جاتا ہے جیسے کہ لکھائی کے دوران ۔۔ ہو ۔۔۔یعنی ہ، اور و کے درمیان میں شوشا کیوں آ تا ہے۔۔ اور کن کے ساتھ شوشا آتا ہے اور کن کے ساتھ شوشا نہیں آتا ہے ۔۔ مہربانی کر کے بتا دیں ۔۔
ReplyDeleteا د ڈ ذ کیا لفظ بنتا ہے
ReplyDeleteبہت ہی کار آمد، نہایت آسان اور کارگر ، بچوں کو بے حد آرام سے سمجھ آنے کے لۓ بہترین الفاظ کا ذخیرہ ہے، اللہ آپ کو جزاۓ خیر عطا فرمائے آمین
ReplyDelete