پہلی جماعت یا اس سے پہلے کے درجات میں بچے کو اردو کے مرکبات اور جملے سکھانے کے لئے ایک آسان اسلوب وضع کیا گیا ہے- ابتدائی درجات کے اسباق میں سے آسان اور عام گفتگو میں استعمال ہونے والے الفاظ کے دو مربع انچ کے کارڈز بنا کر انھیں مختلف رنگوں کے ذ ریعے ممیز کیا ہے- ان کارڈز کے چاروں طرف یا دونوں جانب کے بجاۓ نیچے رنگ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بچے کے ذہن میں نیچے حاشیہ کا تصور رہے اور کارڈز اسی طرح رکھے تاکہ الفاظ ہمیشہ سیدھے نظر آئیں- چاروں طرف رنگ کرنے کی صورت میں بچہ کارڈز کسی بھی طرح رکھ سکتا ہے اور اس وقت اسے یہ سمجھانا کہ الفاظ اس طرح سیدھے ہوتے ہیں وقت ضا یع کرنا ہے-
ابتدائی طور پر الفاظ کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے- اور یہ تقسیم قواعد کے لحاظ سے نہیں اور نہ ہی اس طرح کہ الفاظ کتنے حروف سے ملکر بنے ہیں اور آیا کہ دو حرفی، تین حرفی یا چار حرفی ہیں- بلکہ ابتدئی اسباق کے لحاظ سے کی گئی ہے- اور ہر زمرے میں اسم، فعل، ضمیر، صفت، وغیرہ سب ہو سکتے ہیں- اس کی وجہ وہی ہے کہ ابتدائی خاکہ نصاب کا مطلب دوسری جماعت تک کے بچے کو قواعد میں الجھانا نہیں بلکہ اسکے پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت کو ابھارنا ہے- اس اسلوب کا خاص مقصد بچے کی تحریری صلاحیتوں اور الفاظ سے مرکبات اور جملے بنا کر اسکی تفہیم کو بڑھانا ہے- بچہ ان کارڈز اور رنگوں کے ذریعے الفاظ کی تحریری بناوٹ سے ان کو پہچاننا سیکھتا ہے- بچے کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ الفاظ اسم ہیں کہ فعل ہیں کہ کچھ اور- البتہ اگر بچہ خود دلچسپی ظاہر کرے تو اس کی حوصلہ افزائی ضرور کی جاۓ - دوسری جماعت تک کا بچہ اگر خود سے پچاس ساٹھ آسان جملے بنانا سیکھ لیتا ہے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اسے مشکل قسم کے دس بارہ جملے رٹواۓ جائیں اور وہ ان کو ہی یاد کرتے کرتے تھک جاۓ اور پڑھنے لکھنے کے عمل سے بیزار ہوجاۓ-
پہلے زمرے میں وہ الفاظ ہیں جو حروف کی مکمل شکل سے مل کر بنتے ہیں اور الگ الگ لکھے جاتے ہیں- یہ سارے کے سارے حروف بھی ہیں اور لفظ بھی- انھیں سرخ رنگ دیا گیا ہے کیونکہ بچے سرخ رنگ کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں اور بچہ پیدائش کے بعد سرخ رنگ سب سے پہلے پہچانتا ہے-
آ آج اب اس ان اف دو دی دے وہ
اور اوہ ذرا
دوسرے زمرے میں وہ لفظ ہیں جو کہ الف، واؤ، ی اور ے کو ملا کر بنتے ہیں اور ان میں با بو بی بے کا رسم الخط موجود ہوتا ہے- انھیں نیلا رنگ دیا گیا ہے- جیسے کہ
سا کا لا یا تو جو سو کو ہو جی کی لی ہی سے کے نے ہے
رہا ہاں وہاں ساتھہ رہو ہوں یوں
اسی رہی وہی بھی ابھی اسے رہے
Second writing pattern - joining with ے، ی، و، ا |
Second writing pattern - words with ے، ی، و، ا |
تیسرے زمرے میں وہ الفاظ آتے ہیں جو حروف کی آدھی اشکال کو ملا کر لکھے جاتے ہیں- انھیں سبز رنگ دیا گیا ہے- جیسے کہ
تب جب سب کب جن جس بس پر کر ہر تک پھر
صرف آپس اگر طرح تاکہ ہرگز شاید
چوتھے زمرے میں ان الفاظ کو رکھا گیا ہے جو ہ کی آواز پر ختم ہوتے ہیں لیکن ان کے لکھنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی- بچے اکثر انھیں الف یا 'ے' کی آواز کے ساتھ لکھتے ہیں- انھیں جامنی رنگ دیا گیا ہے- جیسے کہ
یہ پہ نہ کہ ورنہ بلکہ
پانچویں زمرے میں وہ الفاظ ہیں جن میں تین یا تین سے زیادہ حروف کی آدھی اشکال کو ملا کر لکھا جاتا ہے- انھیں پیلا رنگ دیا گیا ہے- جیسے کہ
یہی کسی بہت ہیں میں کیا لئے کچھ جلد مگر
نہیں کبھی کوئی ادھر یہاں
No comments:
Post a Comment