آپکے بچے آپکی ذمّہ داری ہیں-
سب سے اہم انسان کی زندگی کی وہ کہانی ہوتی ہے جسے وہ خود لکھتا ہے- دوسروں سے نہیں لکھواتا-
بچوں کو کہانیاں سننے کا شوق ہوتا ہے- اور پہلے ہر گھر اور ہر خاندان میں کوئی نہ کوئی نہ کوئی ضرور ایسا ہوتا تھا جو بچوں کو ساتھ لیکر بیٹھتا اور کہانیاں سناتا-
ہماری باجی، ہمارے دادا ہمیں کہانیاں سناتے تھے-
ہمارے امّی بابا اپنے بچپن کے واقعات سناتے تھے-
ریڈیو پر شام سات بجے بچوں کے لئے ایک پروگرام ہوتا تھا جس میں ایک خاتون کہانی سناتی تھیں-
لیکن آج ہم نے ان سے یہ شوق اور اسکا مزہ چھین لیا ہے- گھروں میں اور خاندانوں میں ایک استاد نما اور پولیس نما کردار آگۓ ہیں- جو بچوں کو سیدھی راہ دکھاتے رہتے ہیں- اور بچے اتنے ہی بگڑتے جارہے ہیں- اور اجتماعی طور پر معاشرہ بھی بگڑ رہا ہے-
کہانیاں بہت فائدہ مند ہوتی ہیں-
- کہانیوں کا سب سے بڑا فائدہ حقیقی زندگی میں یہ ہوتا ہے کہ بچے اور کہانی سنانے والے کے درمیان ایک خوشی کا تعلق پیدا ہو جاتا ہے- بچے کہانی سنانے والوں کو پسند کرتے ہیں- ان سے کھل کر بات کرتے ہیں-
- بچے کہانیوں سے کردار کشی سیکھتے ہیں- کون سا کردار اچھا کون سا برا-
- بچے کرداروں کا آپس میں تعلق سیکھتے ہیں- کس کا کس سے کیا رشتہ تھا-
- بچے کہانیوں سے واقعات کا ربط سیکھتے ہیں- کس نے کیا کیا- اس کے بعد کیا ہوا-
- بچے ایک کہانی سے دوسری کہانی کا موازنہ کرتے ہیں- کون سی کہانی اچھی تھی کون سی بے مزہ- کون سی لمبی کہانی تھی کون سی چھوٹی-
- کہانی ایک ہی ہوتی ہے- لیکن ہر بچہ اس کہانی کو سن کر اپنے ذہن میں اپنا سیٹ اپ بناتا ہے- بادشاہ کا حلیہ- شہزادی کا حلیہ- جنگل کا منظر- محل کا منظر- سمندر کا سفر- گھروں کا منظر- رات کا ماحول- دن کا ماحول- وغیرہ وغیرہ
- بچے سوچنا شروع کردیتے ہیں کہانی کا آغاز اور انجام- کس کردار کا انجام کیا ہوا- دوسرے الفاظ میں مکافات عمل-
- بچے کہانی کے واقعات کو حقیقی زندگی کے واقعات سے موازنہ کرتے ہیں- کوئی حادثہ- کوئی خوشی- کوئی غم- کوئی تکلیف- کوئی قربانی- کوئی فیصلہ-
- کہانیوں سے بچوں کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے- گرامر اچھی ہو جاتی ہے- جملوں کی بناوٹ- الفاظ کا چناؤ- محاوروں اور ضرب المثال کا استعمال- سب سیکھتے ہیں-
- کہانیوں سے بچے لب و لہجہ بھی سیکھتے ہیں- خوشی، خوف، دکھ، کامیابی، ناکامی، مدد، ظلم اور مختلف مواقع پر کہانی سنانے والے کی آواز کا اتار چڑھاؤ-
بچوں کو کہانیاں مزے کے لئے سنائی جاتی ہیں- سبق دینے کے لئے- امتحان اور ٹیسٹ دینے کے لئے نہیں- کہانیوں بچوں کے پاس اور فیل ہونے کا فیصلہ نہیں کرتیں- کیونکہ یہ کام خود بخود ہو جاتے ہیں اگر بچوں کو کہانیوں میں مزہ آنے لگے-
No comments:
Post a Comment