آپکے بچے آپکی ذمّہ داری ہیں-
اور انہوں نے جس معاشرے میں بڑا ہوا ہے وہ معاشرہ بھی آپکی ذمّہ داری ہے- ورنہ مکافات عمل آپکے گھر اور بچوں تک پہنچے گا-
آپکے بچوں کو بچوں کو اداروں کی نہیں بلکہ گھروں کی ضرورت ہے- ان سے گھر چھن گۓ ہیں-
آپکے بچوں کو کورس کی کتابوں کی ضرورت نہیں- انکا اعمال نامہ وہ کتاب ہے جو انہوں نے خود لکنی ہے تو انہیں اعمال نامہ لکھنا سکھائیں-
آپکو بچوں کی تعلیم کی فکر ہے تو پہلے انکی تربیت کریں- جب اسکول کالجز دنیا میں نہیں تھے تب بچے تربیت کی بنیاد پر علم حاصل کرتے تھے اور عظیم انسان بن جاتے تھے- آج جتنے لوگوں کا کتابوں میں ذکر ہے ان میں سے کسی کے پاس ڈگری نہیں تھی-
آآپکے بچوں کو پیشہ وروں کی نہیں انسانوں کی ضرورت ہے- لیکن آپ خود گدھے بنے ہوۓ ہیں اور بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح گھر سے اسکول اور اسکول سے گھر ہانکتے رہتے ہیں- انہیں انسان بننے کا وقت کہاں ملتا ہے-
بچوں کی تعلیم کی فکر ہے تو انکو روزانہ کہانیاں سنانے کا وقت نکالیں- ان کو سچے واقعات سنائیں- انکو بیماروں کی عیادت کے لئے ساتھ لے کر جائیں- انکی خوشیوں میں دکھاوے کے بجاۓ مستحقین کو شامل کریں- ان کے ہاتھ سے لوگوں کو فیض پہنچائیں- انکو معاف کرنا سکھائیں- انکو معافی مانگنا سکھائیں-
بچوں کو اپنے عمل کی ذمّہ داری لینا سکھائیں- انکو بلاوجہ بچائیں نہیں- کراچی میں خاص طور پر یہ رویہ ہے کہ دوسروں پر بات ڈال دیتے ہیں- دوستی دوستی، محلّے داری، رشتہ داری، جان پہچان، کاروبار، تعلیم- ان سارے معاملات میں کوئی بھی مسلہ ہو دوسرے کو پھنسا دیتے ہیں- خود کو بچا لیتے ہیں-
"میرے بچے نے نہیں کیا- ٹیچر ایسی ہوگی- فلاں خاتون ہیں ہی ایسی- آپ تو نہیں چاہتے تھا مگر میں نے ہی خیال کیا..."
ایسے سینکڑوں جملے معاشرے میں دن رات گردش کرتے رہتے ہیں- بچے دوسروں پر الزام ڈالنے والا رویہ دیکھتے دیکھتے بڑے ہوجاتے ہیں- پھر مختلف شعبوں میں اپنے اسی رویے سے معاشرے میں تباہی لاتے ہیں- جیسے کہ سیاستدان-
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا اتَّقُوۡا اللّٰهَ وَقُوۡلُوۡا قَوۡلاً سَدِيۡدًاۙ
اے ایمان والوں- ڈرو اللہ سے اور سیدھی بات کہا کرو-
سوره الاحزاب آیت ٧٠
اپنے بچوں کو سیدھی بات کہنا سکھائیں- ان سے سیدھی بات کیا کریں- گھما پھر کر بات نہ کریں اور نہ انہیں کرنے دیں-
اپنے بچوں کے ساتھ جینا سیکھیں- تاکہ وہ بڑے ہو کر آپکے ساتھ جئیں-
No comments:
Post a Comment