Saturday 3 September 2022

ہوم اسکولنگ

اپنے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو محدود نہ کریں-  ہر بات پر نہ نہ کر کے-  اور ہر بات سے ڈرا کر-  


والدین کی اکثریت خود ان میں سے کسی بات پر عمل نہیں کرتی جو وہ اپنے بچوں میں دیکھنا چاہتے ہیں اور روزانہ اس پر لیکچرز دے رہے ہوتے ہیں-  


"اتنی سی عمر میں قرآن نہیں پڑھ سکتا-  اتنی سی عمر میں اتنی دعائیں کیسے یاد کریگا-  اتنی سی عمر میں انبیاء علیھم السّلام کے قصّے نہیں سن سکتا- ابھی چھوٹا ہے سمجھ نہیں ہے-  بس یہ سوالات کر سکتا ہے اس سے زیادہ نہیں-  اتنے قاریوں سے پڑھا کہ کچھ سیکھ ہی نہیں سکا-  اتنی ٹیچرز نے پڑھایا کہ جو آتا تھا وہ بھی بھول گیا-  انگلش میں ویڈیو کیسے دیکھے اسے تو انگلش سمجھ ہی نہیں آئیگی-  بلاوہ عربی کا بوجھ ڈالیں کون سا اسکا امتحان ہوتا ہے-  حساب تو ہمیں اتنا مشکل لگتا تھا ان بچوں کے لئے تو اور بھی مسلہ ہے- اسے نہ چھوؤ-  اسے نہ چھیڑو-  یہ نہ کرو-  وہ نہ کرو-  ادھر نہ بیٹھو-  وہاں نہ جاؤ-  اس سے نہ ملو"-  وغیرہ وغیرہ وغیرہ 


حقیقت یہ ہے کہ اتنی سی ہی عمر میں بچہ بہت کچھ سیکھ چکا ہوتا ہے-  اچھی چیزوں اور اچھی باتوں کو بچوں کی یاداشت کا حصّہ بنائیں-  کیونکہ بچہ بڑوں سے زیادہ سیکھتا ہے-  سمجھ بھی لیتا ہے-  بس اکثر اظہار نہیں کر پاتا-  بیان نہیں کر پاتا-  بتا نہیں پاتا-  


اسے مسائل کو حل کرنا سکھائیں-  نہ کہ اپنے خواب، اپنی خواہشوں کو بچوں کے لئے مسلہ بنا دیں-  


اگر بچے نے چار قاریوں سے پڑھا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کریں کہ "اس کو چار قاریوں سے سیکھنے کو ملا"-  یا اسی طرح اگر کوئی اور سبجیکٹ چھ سات ٹیچرز سے پڑھنے کو ملا ہو-  کیونکہ ہر استاد کا اپنا انداز ہوتا ہے-  اس میں اساتذہ کا قصور کم ہوتا ہے-  اگر وہ مخلص ہوں-  اور والدین کا زیادہ کیونکہ انکی توقعات ساری کی ساری اساتذہ سے ہوتی ہیں-  کہ وہ بچوں کو جادو کی چھڑی سے سب کچھ سکھا دیں-  


والدین اگر توجہ دیں تو ساری کی ساری پری اسکول کی تعلیم بچا شروع کے تین چار سالوں میں سیکھ سکتا ہے-  نرم یا سخت، ہلکا یا بھاری، گیلا یا خشک، گرم ٹھنڈا، اوپر یا نیچے، دائیں بائیں، آگے پیچھے، آہستہ یا تیز، کم یا زیادہ، چھوٹا یا بڑا، صاف یا گندا، رنگوں کے نام، پھلوں کے نام، سبزیوں کے نام، جسم کے حصّوں کے نام، گھر کے حصّوں کے نام، رشتے، پیشے، موسم، اوقات، خریدنا بیچنا، بھاگنا رکنا، ادب آداب، عبادات اور نہ جانے کون کون سے الفاظ اور علم-  


کیا ضروری کہ اس مفت کے علم کے لئے ایک تو بچے کو اسکول کی عمر سے پہلے ہی گھر سے باہر پھینک دیا جاۓ-  دوسرے خواہ مخواہ ہزاروں روپے کے اخراجات بڑھا کر خود کو معاشی مصیبت میں ڈالا جاۓ-  اور تیسرا بچے کے ساتھ تعلق مضبوط کرنے کے بجاۓ کمزور کر دیا جاۓ-  چوتھے یہ کہ اس بنیادی تعلیم کی وجہ سے گھر کو بھی اسکول اور ماں باپ کو بھی استاد بنا دیا جاۓ-  پانچویں یہ کہ بچوں کو ان کے کھیل کود کے وقت سے محروم کردیا جاۓ اس مستقبل کے لئے جسکا کچھ نہیں پتہ کیا ہو-  


اور کیا ضروری کہ بچہ صرف اردو انگلش ہی سیکھے-  ہر زبان اللہ کی زبان ہے-  


اور کیا ضروری کہ اتنا ہی سیکھے جتنا بتا دیا گیا ہے-  انسان کا ذہن لامحدود ہے-  


اور انہی سے سیکھے جن کو پیسے دئیے گۓ سکھانے کے لئے-  ہر جگہ، ہر وقت، ہر شخص، ہر ملک، ہر قوم, ہر چیز، ہر عمل بچے کو کچھ نہ کچھ سکھاتا رہتا ہے-  بشرطیکہ اسکے ارد گرد بڑے اسے فضول نہ سمجھیں-  


اپنے بچوں کو اپنے ساتھ رکھیں-  خود سمجھائیں-  خود بات کریں-  ایسے کام کریں کہ بچوں کو اپنی مثالیں دے سکیں-   

No comments:

Post a Comment