Friday, 16 May 2014

لکھے پڑھے ہوتے اگر

"نٓ۔ قسم ہے قلم کی اور ان کی جو لکھتے ہیں" 
سورہ القلم 

"پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے-
 جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا"
 سورہ العلق 

" (الله) نہایت مہربان- اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی-
اسی نے انسان کو پیدا کیا- اسی نے اس کو بولنا سکھایا"-
 سورہ الرحمان 

گاؤں اور دیہاتوں میں رہنے والے ستّر فیصد کا مسلہ تعلیم نہیں-  کیونکہ انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑ جانا-  انکے جو مسلے ہیں اس سے باقی ٢٩ فیصد کو کوئی سروکار نہیں کیونکہ آخر کو وہ پڑھے لکھے تہذیب یافتہ لوگ ہیں کوئی جاہل نہیں کہ ڈگری حاصل کر کے اور گاؤں دیہاتوں کے مسلے حل کرتے پھریں-  اور دینی لوگوں کا من و سلویٰ تو اوپر سے آتا ہے-  آخر کو الله اور دولتمندوں کے عطیات پر ایمان بھی کوئی چیز ہے کہ ہیں-  

رہ گۓ کچھ لوگ تو ان کی اردو کی ہجے دیکھ دیکھ کر ان کی ذہنی صلاحیتوں اور تعلیم سے لگاؤ کا اندازہ ہو جاتا ہے- 

منع  - منا 
تعویذ - تویز 
معذرت - مازرت 
اذان  - آذان 
مذاق - مزاق 

اسی قسم کے اور بہت سے الفاظ ہیں جو توڑ مڑوڑ کر لکھے جاتے ہیں-  کاش پڑھے لکھوں کے لئے بھی فوج تعلیم بالغاں کا پروگرام شروع کرے-  





No comments:

Post a Comment