Sunday 18 March 2018

کورس کی کتابیں

کورس کی کتابیں طلباء کی جسمانی صحت ہی نہیں انکی ذہنی صلاحیتوں کی بھی دشمن ہیں- 

کورس کی کتابوں میں کس کا فائدہ ہے؟  مالی فائدہ پبلشرز کا، اسکول ایڈمنسٹریشنز کا، دکانداروں کا 

طلباء کو کیا ملا؟  ذہنی اور جسمانی اذیّت 

نظام تعلیم میں جس انقلاب کی ضرورت ہے وہ کورس کی کتابیں مشکل کرنا نہیں بلکہ کورس کی کتابوں کا خاتمہ ہے-  

کورس کی کتابیں چند ڈگری یافتہ لوگوں نے ایک کمرے میں بیٹھ کر لکھی ہوتی ہیں-  انٹرنیٹ کے بعد ان ڈگری یافتہ لوگوں کو یہ آسانی ہو گئی ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک کی ورک شیٹس سے سوالات اٹھا کر ایک کورس بنا لیتے ہیں اور وہیں سے نۓ آئیڈیاز بھی مل جاتے ہیں-  

اتنے سالوں سے اس تعلیمی نظام نے لوگوں کو اتنا ذہنی معذور بنا دیا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کورس کے بغیر پڑھائی نہیں ہو سکتی، تعلیم حاصل نہیں کی جا سکتی- بلکہ دولت کمانے کے لئے اس ذہنی معذوری کو باقاعدہ فروغ دیا گیا ہے- اور عوام تو بھیڑ بکریوں کی طرح ہوتی ہے- دور اندیشی اور جہاں بینی کی صلاحیتوں سے محروم- جہاں سب جارہے ہوں اسی راستے پر چل پڑتی ہے-

تعلیمی انقلاب وقت کی اہم ضرورت ہے- آج کا تعلیمی نظام غلامانہ سوچ کو پروان چڑھاتا ہے-  صرف یس سر یس میڈم کی عادت ڈلانے والا نظام- نقل کرنے کے رجحان کو بڑھانے والا نظام-  سکول اونرز اور پبلشرز کو امیر کرنے والا نظام-  الله اور اسکے نظام کائنات سے دور لے جانے والا نظام-  بچوں کو تھکا دینے والا نظام-  اخلاقی اور قانونی کرپشن کو فروغ دینے والا نظام-  اس تعلیمی نظام میں سے ہر اس چیز کو نکالنا ضروری ہے جو انسان کو الله سے، اسکی قدرتوں سے، اپنے ماحول سے اور خود انسانوں سے غافل کر دیتی ہے-  

کتابیں کلاس رومز میں ہونی چاہئیں- بچوں کی کمر پر نہیں-  اور جو کچھ کتابوں کے اندر لکا ہے وہ بچوں کے دماغوں کر اندر- اور اس پر باقاعدہ قوانین ہونے چائیں-

الله نے جس طرح امن کے لئے جنرل راحیل شریف کو فرشتہ بنا کر بھیجا تھا-  

اسی طرح عدل و انصاف کے لئے چیف جسٹس نثار ثاقب کو اور نظام کی تبدیلی کے لئے عمران خان کو-  

تو اس قوم کے بچوں کو امیدیں بھی انہی سے ہیں-  


No comments:

Post a Comment